صنعاء3جولائی(آئی این ایس انڈیا)یمن کے دارالحکومت صنعاء میں باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ باغی حوثی جماعت نے اپنے حلیف اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کو خبردار کیا ہے کہ وہ17جولائی کو اپنے اقتدارسنبھالنے کے38سال مکمل ہونے پر کسی قسم کی یادگاری تقریب کاانعقادنہ کریں۔یہ انتباہ اُن معلومات کے افشا ہونے کے بعدسامنے آیاہے جن کے مطابق علی عبداللہ صالح اور ان کی جماعت اپنی طاقت کے مظاہرے کے لیے17جولائی کو صنعاء میں ایک بڑاعوامی جلسہ منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سینئر حوثی قیادت نے اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ صالح کو یہ حق نہیں کہ وہ اس دن کو منائیں جسے وہ اپنے دور حکمرانی میں منایا کرتے تھے اس لیے کہ وہ اب صدر نہیں رہے اور حوثی جماعت کی شکل میں اقتدار رکھنے والا ایک فریق موجودہے۔مبصرین کے نزدیک فریقین کے تعلقات ان دنوں شدید بحران اور انجماد سے دوچار ہیں۔ اگرچہ حوثی اورصالح کے رہ نماؤں کی جانب سے اس امر کی تردید ، میڈیا پر ساتھ نمودار ہونے اور متحدہ موقف کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں سامنے آتی رہی ہیں۔معزول صدر صالح کی ہمنوا میڈیا شخصیات کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ حوثی جماعت علی عبداللہ صالح کی سیاسی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے ارکان کے خلاف اخراج کی منظم کارروائیاں کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلوں کی ایک فہرست جاری کی گئی جس کے موجب کانگریس کے ذمہ داران کو علاحدہ کر کے شہری اور فوجی سیکٹر میں ان کے منصبوں پر حوثی شخصیات کا تقرر عمل میں لایا گیا۔کئی روز پہلے معزول صدر صالح کی جماعت کے ایک نمایاں میڈیا پرسن کامل الخودانی نے ایک آرٹیکل میں باغیوں کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ان کو معلوم ہے کہ ان کی کمیٹیوں کے ہاتھوں اداروں میں کتنے ملازمین اور گھروں میں کتنے ہم وطنوں کی اہانت ہورہی ہے ؟۔ کتنے ملازمین کو نکال دیا گیا اور کتنوں کو ان کے دفاتر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا؟۔تیل کی مصنوعات کی فروخت میں بلیک مارکیٹ کے ریٹ سے حاصل ہونے والا قیمت کا فرق کہاں جا رہا ہے ؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے 90فی صد انقلابی رہ نما اور نگراں اس وقت دولت کی ریل پیل میں ڈوبے ہوئے ہیں جب کہ اس کے مقابل90فی صد ہم وطن انتہائی غربت کا شکار ہیں اور میں خود ان میں سے ایک ہوں ؟۔